اداکاری تو اسکرپٹ کے ساتھ بھی بہت مشکل ہوتی ہے۔ اور جب اسکرپٹ کے بغیر
امت مسلمہ مجموعی طور پر انتہائی ابتری کا سامنا کر رہی ہے۔ پاکستان سمیت تمام
تمنّا تو یہ ہوتی ہے کہ لہلہاتی فصلیں دکھائی دیں، کارخانے مصنوعات تیار کرتے ملیں۔
’’ تم نے ہمارے بچوں کو قتل کردیا ہے تمہاری گولیاں ان کے دلوں میں
ارشد ندیم آج کیوں ہمارا ہیرو ہے کہ اس نے ایک ہدف مقرر کیا اور
’’خدا ہی تو ہے۔ جس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا۔ اور آسمان سے
خون ہی مانگتی رہتی ہے مری پیاری زمیں پیاس کتنی ہے کہ بجھتی ہی نہیں
لگتا ہے کہ واہگہ سے گوادر تک ہم مجبوری میں زندہ ہیں۔ کسی مقصد کیلئے
پوری دنیا میں جنگ ہے۔ اہل تسلط اور اہل تدبر کے درمیان۔ ہمارے ہاں اہل
اقبال کو تو یہ فکر تھی کہ: وائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہاکارواں کے دل