ہم اپنے ملک میں مذہبی اشتعال پر افسوس ظاہر کرتے ہیں مغربی اسکالرز تنظیمیں مذمتی بیانات جاری کرتی ہیں۔ ہمیں یقینی طور پر تشویش ہوتی ہے کہ ہمارے ہاں شدت پسندی کیوں ہے سوشل میڈیا سے افواہیں کیوں پھیلائی جاتی ہیں لیکن برطانیہ کے ساحلی شہر ساؤتھ پورٹ ابادی ایک لاکھ سے بھی کم۔ نارتھ ویسٹ انگلینڈ میں پیر کی صبح ایک ڈانس اسکول میں تقریب جاری تھی ننھی ننھی بچیاں شہزادیوں کے لباس پہنے ٹیلر سوئفٹ کی تال پر جھوم رہی تھیں کہ ایک 17سالہ جنونی لڑکا چاقو لئے اسکول میں گھس آتا ہے اور کسی اشتعال کے بغیر بچیوں پر چاقو سے حملے شروع کر دیتا ہے کہرام مچ جاتا ہے ٹیچرز اور بچیاں مزاحمت کرتی ہیں وہ بھی زخمی ہو جاتی ہیں میریسائڈ پولیس پہنچ جاتی ہے مشتبہ نوعمر کو گرفتار کر لیا جاتا ہے۔۔تین معصوم بچیاں عمریں چھ سات نو سال دم توڑ دیتی ہیں آٹھ بچیاں شدید زخمی حالت میں ہیں۔بچیوں کے ماں باپ بےحال دم بخود۔زاروقطار روتے ہوے۔سوشل میڈیا پر افواہ پھیلادی جاتی ہے کہ حملہ اور مسلمان شامی پنا گزین ہے۔دائیں بازو کے انتہا پسند لیڈر ٹامی وینسن ٹویٹر پر گوروں کو اکساتا ہے منگل کو سفید فام نوجوان منہ پر ڈھاٹے باندھے گملے پتھر ڈنڈے اٹھائے ساؤتھ پورٹ اسلامک سوسائٹی مسجد پر حملہ کردیتے ہیں مسجد کی کھڑکیوں کے شیشے پتھراؤ سے ٹوٹ جاتے ہیں پولیس موقع پر پہنچتی ہے اس کی وین کو آگ لگادی جاتی ہے۔پولیس بار بار بیان دے رہی ہے کہ حملہ اور شامی نہیں ہے وہ برطانیہ میں ہی ایک روانڈن خاندان میں پیدا ہوا ہے عمر 18سال سے کم ہے اس لئے اس کا نام نہیں بتایا جاسکتا۔
عین اس وقت جب شاہ چارلس وزیراعظم کمسن بچیوں کے بہیمانہ قتل پر صدمے کا اظہار کر رہے ہیں اس وقت انتہا پسند متعصب انگلش ڈیفنس لیگ مسلمانوں اور تارکین کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا پھیلانے میں مصروف ہے۔برطانیہ میں چاقو زنی کی وارداتیں خطرناک حد تک بڑھ رہی ہیں دس سال میں 50 ہزار سے زیادہ حملے ہوچکے ہیں ہدف زیادہ تر بچے ہی رہے ہیں
لمحہ فکریہ یہ ہے کہ سفید فام دعویٰ تو مہذب ہونے کا کرتے ہیں لیکن ان کے اندر تعصب بھرا ہوا ہے۔ وہ کبھی مانچسٹر ائیر پورٹ پر پھوٹ پڑتا ہے کبھی ساؤتھ پورٹ میں۔ امریکہ میں بھی سیاہ فام ان کا شکار ہو رہے ہیں ابھی یوروپی یونین کے انتخابات میں بھی انتہائی دائیں بازو کی متعصب پارٹیاں الیکشن جیتی ہیں ۔یہ خطرناک رجحان ہیں۔ غزہ میں فلسطینی بچوں بزرگوں ماؤں بہنوں کا قتل عام جاری ہے نیتن یاہو نے امریکی کانگریس میں اس ہلاکت خیزی کا دفاع کیا ہے اور اس کو جاری رکھنے کے عزم مصمم کا اعلان کیا ہے اس مسلم دشمن خطاب کے دوران امریکی کانگرس ارکان بار بار تالیاں بجاتے رہے ہیں۔سفید فام غیر مسلموں کی یہ مسلم دشمنی اسلامی ممالک کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا رہی ہے۔مگر ہم مسلمان آپس میں لڑ کر اپنی توانائیاں ضائع کر رہے ہیں۔مسلم میڈیا ۔مسلم دنیا کی یونیورسٹیوں کو ان مسلم دشمن رویوں رحجانات اور شدت پسند تحریکوں پر تحقیق کرنا چاہئیے۔ کیونکہ امریکہ یوروپی ممالک میں مسلمانوں کی بڑی تعداد کی جانیں خطرے میں ہیں۔
- جنوبی ایشیا میں نیو گریٹ گیم کا آغاز - April 27, 2025
- اردو میں خود نوشت قابلِ ستائش - April 24, 2025
- ٹرمپ کیا نئی گریٹ گیم کے سر خیل ہیں؟ - April 20, 2025