بیچ لگژری ہوٹل کا جیسمین ہال رنگوں خوشبوئوں سے معمور ہے۔
مہمان بڑھ گئے ہیں۔ کرسیاں کم پڑ رہی ہیں۔
’اعتراف خدمات اعزاز۔‘ ’اطراف‘ کی پہچان بن چکا ہے۔ پورے ملک میں اس کا چرچا ہوتا ہے۔
قاری حامد محمود کی قرأت پورے ماحول میں ایک روحانیت کا سماں باندھ دیتی ہے۔ اس کے بعد ہادی اعظم حضور اکرمؐ کے لیے نذرانہ عقیدت۔ نعت کی صورت میں۔
اب Deaf Read اسکول کی بچیاں قومی ترانہ پیش کرنے کے لیے آرہی ہیں۔ تمام سامعین سے با ادب کھڑا ہونے کی فرمائش کی جارہی ہے۔ جیسمین ہال میں ایک ولولہ پیدا ہوگیا ہے۔ اسکول یونیفارم میں ہائی اسکول کی طالبات اشاروں کی زبان میں قومی ترانہ بیان کررہی ہیں۔
یہ تاثر۔ یہ سماں ہمیشہ یاد رہے گا۔ شکریہ ماریہ پائولا۔ شکریہ طالبات۔
ضامن گروپ کی بصارت سے محروم سیلزری پریزنٹیٹو ارم عارف ملّی نغمہ اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں۔ اتنے خلوص اور درد سے پیش کررہی ہیں کہ تمام سامعین پورے انہماک سے ہمہ تن گوش ہیں۔ دلوں میں اترتی آواز۔ ختم نہ ہونے والی تالیاں