کیا جو بائیڈن اب بھی ق لیگ کے خلاف ہونگے

کیا جو بائیڈن اب بھی ق لیگ کے خلاف ہونگے

اگر ق لیگ کو فاتح قرار دیا گیا تو فوج کی غیر جانبداری مشکوک ہوگی۔ سینیٹر جو بائیڈن


2008 کے پاکستانی الیکشن کے موقع پر امریکی سینیٹروں کا ایک وفد انتخابی مبصرین کے طور پر سینیٹر جو بائیڈن کی قیادت میں آیا ۔ اس نے تمام سیاسی پارٹیوں سے ملاقاتیں کیں۔ بعد میں امریکی ٹیلی وژن سی این این سے جوبائیڈن نے کہا کہ اگر ان انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ(ق) کو فاتح قرار دیا گیا تو دنیا انتخابات کو بے وقعت سمجھے گی۔ ایسے انتخابی نتائج سے فسادات پھوٹ پڑیں گے۔ اور پاکستان کی طاقت ور فوج کی غیر جانبداری سوالیہ نشان بن جائے گی۔
اس وقت جو بائیڈن امریکی سینیٹ کی خارجہ پالیسی کے سربراہ بھی تھے۔
چوہدری شجاعت حسین نے انتخابات کے بعد یہ کہا تھا کہ ق لیگ کی شکست میں امریکا کا ہاتھ ہے۔ جو بائیڈن کے اس بیان سے ق لیگ کے بارے میں امریکی عزائم ظاہر ہوگئے تھے۔ چوہدری شجاعت حسین نے یہ وڈیو بیان محفوظ کر رکھا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ بیس پچیس سیٹوں پر انہیں باقاعدہ ہروادیا گیا۔
( محمود شام کی کتاب ’’ اپ سیٹ 2008‘‘ سے ایک ورق
اب جب جوبائیڈن امریکی صدر منتخب ہوسکتے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ امریکی صدر کی حیثیت سے وہ ’ق لیگ‘ کے بارے میں وہی خیالات رکھیں گے ۔’ق لیگ‘ اب حکومت پاکستان کا حصّہ بھی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

8 + fifteen =